(ایجنسیز)
امریکا نے شامی صدر بشارالاسد کی جانب سے دوبارہ صدارتی انتخاب لڑنے کی کوشش کو جارحانہ اور قابل نفرت قراردیا ہے اور کہا ہے کہ وہ شامی عوام پر ہر طرح کا حق حکمرانی کھو چکے ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کی نائب خاتون ترجمان میری حرف نے ہفتے کو ایک بیان میں کہا:''ہم اس معاملے میں بالکل واضح ہیں کہ بشارالاسد نے اپنے عوام کے ساتھ گذشتہ کئی مہینوں کے دوران جو کچھ کیا ہے،اس کے بعد وہ اپنے عوام کی قیادت کا حق کھوچکے ہیں اور ان کی صدارتی انتخاب لڑنے کے لیے مہم جارحانہ اور مایوس کن ہوگی''۔
بشارالاسد نے ابھی تک صدارتی انتخاب لڑنے کا باضابطہ اعلان تو نہیں کیا لیکن ان کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ سات سال کی ایک اور صدارتی مدت کے لیے امیدوار ہوں گے اور یہ صدارتی انتخابات جولائی سے قبل متوقع ہیں۔
حرف نے واشنگٹن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ''اس مرحلے پر شام میں قومی انتخابات کی منصوبہ بندی جنیوا مذاکرات کی خلاف ورزی ہوگی اور اس سے اس بات کو تقویت ملے گی کہ شامی رجیم سیاسی حل کے امکانات کو نقصان پہنچانے کے درپے ہے''۔
امریکی ترجمان نے شام کے لیے اقوام متحدہ اور عرب لیگ کے خصوصی ایلچی الاخضرالابراہیمی کے اس بیان کی تائید کی کہ شام میں صدارتی انتخابات کے انعقاد سے امن کوششیں خطرات سے دوچار ہوجائیں گی اور اگر بشارالاسد دوبارہ صدر منتخب
ہوجاتے ہیں تو اس سے بحران کے حل کے لیے ثالثی کی کوششیں پیچیدگی کا شکار ہوں گی۔
الاخضر الابراہیمی نے جمعرات کو نیویارک میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو شام کے بارے میں بریفنگ دینے کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا:''اگر شام میں انتخابات ہوتے ہیں تو میرا شبہ یہ ہے کہ اس کے بعد تمام حزب اختلاف کو حکومت کے ساتھ مذاکرات میں کوئی دلچسپی نہیں رہے گی''۔
انھوں نے سلامتی کونسل کو بتایا کہ''اگر بشارالاسد مزید سات سال کے لیے صدر منتخب ہوجاتے ہیں تو انھیں شک ہے کہ اس سے شامی عوام کے مصائب کم نہیں ہوں گے''۔
شامی پارلیمان نے اگلے روز ہی اتفاق رائے سے نئے انتخابی قانون کی منظوری دی ہے۔اس قانون کے تحت شام میں پہلی مرتبہ ایک سے زیادہ صدارتی امیدوار انتخابات میں حصہ لے سکیں گے۔تاہم اس قانون کے تحت حزب اختلاف کے بہت سے امیدواروں پر آیندہ انتخابات میں حصہ لینے پر پابندی عاید کردی گئی ہے۔ان میں استنبول میں مقیم شامی قومی اتحاد کی قیادت بھی شامل ہے۔
شامی حکام کا کہنا ہے کہ صدارتی انتخابات بروقت ہوں گے۔بشارالاسد یہ کہہ چکے ہیں کہ وہ دوبارہ صدارتی انتخابات میں حصہ لیں گے۔البتہ انھوں نے ابھی تک اس کی تصدیق نہیں کی ہے۔انتخابی قانون کے تحت بشارالاسد کی موجودہ صدارتی مدت 17 جولائی کو ختم ہوگی اور اس سے قبل ساٹھ سے نوے روز کے درمیان صدارتی انتخابات کا انعقاد ضروری ہے۔